4 اکتوبر 2025 - 01:50
واحد غیرامریکی ڈیجیٹل قلعہ جس پر غنڈہ گردی کے ساتھ قبضہ کیا گیا - 2

مورخہ 27 ستمبر 2025 کو، نیتن یاہو نے نیویارک میں امریکی انفلوئنسرز کے ساتھ ایک ملاقات میں کہا کہ ان کی حکومت امریکہ میں سیاسی حمایت حاصل کرنے کے لئے سوشل میڈیا کو ایک "ہتھیار" کے طور پر دیکھتی ہے۔ اس نے ٹک ٹاک کو "اہم ترین جاری سودا" قرار دیا اور کہا کہ اگر کنٹرول کسی امریکی کنسورشیم کو منتقل کیا گیا تو اس کے اہم نتائج ہو سکتے ہیں۔ / نیتن یاہو نے یہ بھی کہا کہ ٹک ٹاک اور X جیسے پلیٹ فارم کو کنٹرول کرنا اسرائیل کے لئے "بہت زیادہ موثر" ہوگا اور امریکی رائے عامہ پر اس کا خاصا اثر پڑے گا۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || کچھ بیانات دستیاب اعداد و شمار سے آگے نکل گئے۔ مثال کے طور پر، ایک "بیک ڈور" کے وجود کے بارے میں اور امریکی معلومات پر چینی کنٹرول کے وسیع تر منظرناموں سے موازنہ - یہ وہ دعوے ہیں جن کے لئے دستاویزات کی ضرورت ہوتی ہے، لیکن سماعتوں میں تقریباً خود واضح طور پر قبول کیا گیا یا CEO سے کہا گیا کہ وہ ان چیزوں کے وجود یا عدم موجودگی کی مکمل تصدیق کریں، حالانکہ ایسا کوئی مضبوط عمومی اور عوامی ثبوت نہیں تھا۔

واحد غیرامریکی ڈیجیٹل قلعہ جس پر غنڈہ گردی کے ساتھ قبضہ کیا گیا - 2

اکیسویں صدی کی فرعونیت کی تصویر

کچھ نے سماجی اور نفسیاتی اثرات پر بھی زور دیا (جیسے خود کو نقصان پہنچانے والے مواد کی حوصلہ افزائی کرنا، خطرناک چیلنجوں یا چیلنجوں کی حوصلہ افزائی کرنا یا موت کا باعث بننے کے امکان)؛ یہ وہ مسائل ہیں جن کا الگ سے جائزہ لیا جانا چاہئے، لیکن اس میٹنگ میں ان الزامات کو اکثر عوامی اور سیاسی طور پر الزام تراشی کے انداز میں اٹھایا گیا، بجائے اس کے کہ گہرے طریقہ کار کو بروئے کار لایا جائے۔

ان ملاقاتوں میں ملکیت کی منتقلی پر بار بار زور دیا گیا۔ پیغام واضح تھا: یا تو ByteDance ٹک ٹاک کو امریکی ملکیت میں دے دے یا پھر جلد یا بدیر اسے امریکی مارکیٹ سے نکال دیا جائے گا۔

واحد غیرامریکی ڈیجیٹل قلعہ جس پر غنڈہ گردی کے ساتھ قبضہ کیا گیا - 2

بار بار دھمکیاں اور پابندی والے پر منتج ہونے والے قوانین کی منظوری

2023 اور 2024 میں، مونٹانا سمیت کئی ریاستوں نے مقامی سطح پر ٹک ٹاک پر پابندی لگانے کی کوشش کی۔ وفاقی حکومت نے سرکاری اور فوجی تنصیبات میں ایپ کے استعمال پر بھی پابندی عائد کردی۔ اسی وقت، کانگریس میں بل پیش کئے گئے جو حکومت کو قومی سلامتی کے بہانے ٹک ٹاک تک رسائی کو روکنے کا اختیار دے رہے تھے۔

ان دباؤ نے ایک واضح پیغام بھیجا: امریکہ میں کوئی بھی سوشل نیٹ ورک امریکی حکمرانی سے باہر، آزادانہ طور پر کام نہیں کر سکتا۔

واحد غیرامریکی ڈیجیٹل قلعہ جس پر غنڈہ گردی کے ساتھ قبضہ کیا گیا - 2

ملکیت کو ان ہاتھوں میں منتقل کرنا جن پر واشنگٹن کا بھروسہ تھا

ان تنازعات کے درمیان، رپورٹس سامنے آئیں کہ امریکی سرمایہ کاروں کا ایک گروپ اور یہاں تک کہ مخصوص معاشی اور سیاسی پس منظر رکھنے والی کچھ بااثر شخصیات بائٹ ڈانس یا ٹِک ٹاک کے حصص کا ایک حصہ خریدنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ میڈیا نے یہودی-امریکی سرمایہ کاروں اور وال سٹریٹ سے وابستہ مالیاتی گروپوں کے نمایاں کردار کی طرف اشارہ کیا۔ اگرچہ سرکاری حکام کی طرف سے ان بیانیوں کی  تصدیق نہیں ہوئی؛ لیکن انہیں بڑے پیمانے پر کوریج دی گئی اور واضح ہؤا کہ حتمی مقصد کیا ہے: ملکیت کو ان ہاتھوں میں منتقل کرنا جن پر واشنگٹن بھروسہ کرتا ہے۔

بالآخر، 2024 اور 2025 میں، جیسے جیسے دباؤ بڑھتا گیا، کانگریس اور وائٹ ہاؤس میں ایسے منصوبے منظور کئے گئے جنہوں نے مؤثر طریقے سے ByteDance کو ٹک ٹاک کے آپریشنل کنٹرول کا ایک بڑا حصہ امریکی سرمایہ کاروں کے حوالے کرنے پر مجبور کیا۔ ٹرمپ نے بھی اپنی سیاسی واپسی میں اس عمل کی منظوری دی اور ایک حکم نامے پر دستخط کئے جس نے ملکیت کی منتقلی کا لئے باضآبطہ ماحول فراہم کیا۔

ٹک ٹاک کے نئے امریکی ڈھانچے میں ممکنہ سرمایہ کاروں کے بارے میں معروف بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں کے مطابق، اوریکل کے بانی اور یہودی جڑوں والی ایک معروف شخصیت جیسے لیری ایلیسن (Larry Ellison)؛ ڈیل کے سی ای او اور ایک یہودی خاندان کے چشم و چراغ مائیکل ڈیل (Michael Dell)، ؛ اور اوریکل کی سی ای او صفرا کاٹز (Safra Catz)، جو اسرائیل میں پیدا ہوئیں اور یہودی پس منظر رکھتی ہیں، کا ذکر کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ روپرٹ مردوخ (Rupert Murdoch) اور ان کے بیٹے لاچلان مردوخ (Lachlan Murdoch) کے نام بھی میڈیا لسٹ میں نظر آتے ہیں۔

واحد غیرامریکی ڈیجیٹل قلعہ جس پر غنڈہ گردی کے ساتھ قبضہ کیا گیا - 2

نیتن یاہو کا خصوصی استقبال: سب سے اہم سودا جو ہو رہا ہے

مورخہ 27 ستمبر 2025 کو، نیتن یاہو نے نیویارک میں امریکی انفلوئنسرز کے ساتھ ایک ملاقات میں کہا کہ ان کی حکومت امریکہ میں سیاسی حمایت حاصل کرنے کے لئے سوشل میڈیا کو ایک "ہتھیار" کے طور پر دیکھتی ہے۔ اس نے ٹک ٹاک کو "اہم ترین جاری سودا" قرار دیا اور کہا کہ اگر کنٹرول کسی امریکی کنسورشیم کو منتقل کیا گیا تو اس کے اہم نتائج ہو سکتے ہیں۔

نیتن یاہو نے یہ بھی کہا کہ ٹک ٹاک اور X جیسے پلیٹ فارم کو کنٹرول کرنا اسرائیل کے لئے "بہت زیادہ موثر" ہوگا اور امریکی رائے عامہ پر اس کا خاصا اثر پڑے گا۔

اس سے قبل، 2024 کی ایک تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ ٹک ٹاک پر فلسطینی حامی پوسٹوں کی تعداد اسرائیل کے حامی پوسٹوں سے کہیں زیادہ تھی۔

مثال کے طور پر، 7 اکتوبر 2023 سے لے کر جنوری 2024 کے آخر تک کے 12 'تین روزہ دوروں' میں، تقریباً "170 ملین" پوسٹیں فلسطین کی حمایت میں آئیں اور صرف 9000 پوسٹیں اسرائیل نواز تھیں۔

اسی مطالعے سے معلوم ہوتا ہے کہ اسی عرصے میں فلسطینی حامی پوسٹوں کو بہت زیادہ دیکھا گیا: ان پوسٹوں کو تقریباً 236 ملین افراد نے دیکھا، جبکہ اسی عرصے کے دوران اسرائیل نواز پوسٹوں کو 14 ملین افراد نے دیکھا۔

آخری قلعہ جو گر گیا

ٹک ٹاک کے انجام سے معلوم ہؤا کہ آج کی دنیا میں، سوشل نیٹ ورک صرف تفریحی ذریعہ نہیں ہیں، بلکہ طاقت اور حکمرانی کا میدان بھی ہے۔ ریاستہائے متحدہ نے ـ، جس نے برسوں تک فیس بک، انسٹاگرام، ٹویٹر اور یوٹیوب جیسے پلیٹ فارمز کی مکمل ملکیت کے ساتھ دنیا پر حکمرانی کی، ـ واحد غیر امریکی حریف کے ابھرنے پر سخت ردعمل کا اظہار کیا۔

ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈرز، بائیڈن کے فیصلے، شور شرابے سے بھرپور کانگرس کی میٹنگز اور مسلسل دھمکیاں سب ایک ہی بیانیے کی پیروی کرتے ہیں: امریکہ ڈیجیٹل دائرے میں رائے عامہ کا کنٹرول کسی کے حوالے کرنے کو تیار نہیں ہے۔

دنیا کے سب سے مقبول غیر امریکی سوشل نیٹ ورک ٹک ٹاک، نے بالآخر دباؤ کے سامنے سر جھکایا اور امریکی ملکیت اور انتظام کی طرف اپنا راستہ بدل لیا۔ دوسرے الفاظ میں، آخری آزاد قلعہ بھی گر گیا اور امریکی تسلط ایک بار پھر عالمی سائبر اسپیس پر حاوی ہوگیا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تحقیق و تحریر: سیدہ راضیہ حسینی، آئی ٹی انجنیئر

ترجمہ: ابو فروہ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha